Orhan

Add To collaction

محبت ہو گئی ہے

محبت ہو گئی ہے 
از قلم اسریٰ رحمٰن
قسط نمبر5

"ایک کپ کافی ملے گی..!" وہ اپنا موبائل ٹیبل پر رکھتا ہوا اس سے بولا جو صوفے پر آرام سے بیٹھی کوئی کتاب پڑھنے میں بڑی تھی... وہ کتاب میں اتنی مگن ہو گئی تھی کہ اس کے آنے کا اسے احساس تک نہ ہوا.. اس نے ایک نظر اسے دیکھا جو تھکا ہارا سا صوفے پر بیٹھا ٹائی کی ناڈ ڈھیلی کر رہا تھا۔۔۔
"اور پلیز رضیہ سے مت بنوانا۔۔" اسے کچن کی طرف بڑھتا دیکھ وہ جلدی سے بولا تو وہ سر ہلا کر آگے بڑھ گئی۔۔۔
جب وہ کافی لے کر باہر آئی تو وہ اس کی رکھی ہوئی کتاب ہاتھوں میں لیۓ صوفے پر آرام سے لیٹا پڑھ رہا تھا۔۔۔
"کافی۔۔۔" اس نے دھیرے سے کہہ کر کافی ٹیبل پر رکھ دی۔۔۔
"بہت جلدی بنا دی.." وہ اٹھتا ہوا اسے داد دیتی نظروں سے دیکھتا ہوا بولا... کتاب اب بھی اس کے ہاتھ میں تھی... وہ مسکرا کر اس کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی کیونکہ اسے بداخلاقی لگی یوں وہاں سے چلے جانا۔۔۔
"تو تمہیں کتابیں پڑھنے کا شوق ہے.." کافی کا مگ ہونٹوں سے لگاتے ہوئے اسے دیکھا جو انگلیاں مسلتی پورے لان میں نظر دوڑا رہی تھی سواۓ اس کے۔۔۔
"جی۔۔" مختصر جواب آیا۔۔
"کافی بہت اچھی بنائی ہے.." 
"تھینکس.." پھر وہی انداز۔۔
"تو کیسی کتابیں پڑھنے کا شوق ہے.."
"اردو.." اس کے جواب پر اس نے ہاتھ میں پکڑی کتاب پر نظر ڈالی۔۔وہ بھی کوئی اردو کتاب تھی مضمون اسے سمجھ نہیں آیا کیونکہ اس کی اردو بہت بکواس تھی...
"اردو زبان نا۔۔۔ ٹاپک کون سا پسند ہے پڑھنے میں.." سر ہلا کر ایک اور سوال داغا گیا۔۔
(کمبخت کتنے سوال کرتا ہے) وہ سر جھکائے کچکچا کر رہ گئی..
"کیا ہوا بہت مشکل سوال ہے.." اسے سر جھکائے بیٹھا دیکھ وہ بولا۔۔
"شش۔۔۔ شاعری.." وہ سر اٹھاکر جلدی سے بولی..
"اچھاااااا۔۔۔ تو تمہیں شاعری کرنا پسند ہے.." وہ اچھا کو لمبا کھینچ کر بولا۔۔
"نہیں کرنا نہیں صرف پڑھنا پسند ہے.." اس کے جلدی سے کہنے پر اس نے دوبارہ کتاب کھول کر دیکھی...
" اچھاااااا تو یہ شاعری کی کتاب ہے۔۔۔ وہی تو میں سوچوں اس میں ایسے کیوں لکھا ہوا ہے.." وہ بے تکے انداز میں دھیرے سے بڑبڑایا۔۔
"میں۔۔۔ میں اب چلتی ہوں.." 
"اپنی کتاب تو لیتی جاؤ..." اس جاتے ہوئے وہ بولا تو نہ چاہتے ہوئے بھی وہ اس کے پاس آکر اس کے ہاتھ سے کتاب لینے لگ۔۔۔ کتاب لیتے ہی وہ جلدی سے سیڑھیوں کی طرف بھاگی... وہ کافی کا ہونٹوں سے لگاۓ اسے دیکھتا مسکرا دیا۔۔۔!
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
"بی بی جی آپ کو بیگم صاحبہ بلا رہی ہیں اپنے کمرے میں.."وہ ناشتے سے فارغ ہو کر لائیبریری میں بیٹھی کوئی کتاب پڑھ رہی تھی جب رضیہ نے آکر کہا..
"جی چچی آپ نے بلایا.." وہ ان کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولی..
"یہاں میرے پاس آکر بیٹھو.." نازیہ بیگم بیڈ پر اس کے لئے جگہ بناتی ہوئی بولیں تو وہ ان کے پاس جاکر بیٹھ گئی... جمشید صاحب بھی بیڈ پر بیٹھ کر پیپر پڑھ رہے تھے...
" میرے بھتیجے کی شادی ہے بیٹا اور تم بھی ہمارے ساتھ چلوگی شادی.."
" مم میں.. پر میں کیسے چچی.." وہ جزبز ہو کر بولی..
"کیسے کیا... میری بیٹی ہو تم... کیوں جمشید صاحب.."
"جی بالکل... چلی جاؤ نا بیٹا... اسی بہانے تم اپنی چچی کے الٹرا ماڈرن مائکے والوں سے بھی مل لوگی.." جمشید صاحب بیوی کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے آخر میں شرارتی انداز میں بولے تو وہ دونوں ہنس دیں..
"تمہارے چاچو بالکل صحیح کہہ رہے ہیں.."
"پر کسی کو جانتی بھی نہیں... بالکل انجان ہوں میں تو.." اس نے ایک اور بہانا گڑھا...
"جاننے کی ضرورت ہی کیا ہے... تم بس میرے ان پانچ بیٹوں کو جان لو اچھے سے یہی کافی ہے.."
"پر چچی اچھا نہیں لگتا.." 
"چلو نا بیٹا... اپنی چچی کی اتنی سی خواہش نہیں پوری کروگی.." نازیہ بیگم ایمںشنل بلیک میلنگ کی تو نہ چاہتے ہوئے بھی وہ مان گئی..
"یہ ہوئی نا بات... میرا پیارا بچہ.." نازیہ بیگم نے  خودی سے سرشار ہو کر  اسے سینے سے لگا لیا تو وہ ان کی محبت پر وہ کھل کر مسکرا دی...
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
"تم شام میں بزی ہو اسد۔۔" وہ انگریزی گانے کی دھن پر سیٹی بجاتا سیڑھیاں اتر رہا تھا جب نازیہ بیگم نے اسے مخاطب کیا...
"کچھ خاص نہیں... آپ کو کوئی کام ہے.." وہ ان کے پاس صوفے پر بیٹھتا ہوا بولا...
"مجھے کچھ ضروری کام سے باہر جانا ہے.."
"تو احد یا فہد سے کہہ دیں وہ لے جائیں گے.."
"مجھے تمہارے ساتھ ہی جانا ہے.." وہ الجھ کر بولا..
"بس ہے ایک کام ... تم زیادہ سوال مت کرو.."
"شام میں جانا ہے... جب جانا ہوگا فون کر دیجئے گا میں آجاؤں گا.." وہ اٹھتا ہوا بولا۔۔
"ٹھیک ہے فون کر دوں گی..." 
"اوکے.. اب میں چلتا ہوں.." ان کی پیشانی پر بوسہ دے کر مسکراتا ہوا باہر نکل گیا...
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
"یار مام کیا کر رہی ہیں اتنی دیر سے...." وہ رسٹ واچ دیکھتے ہوئے جھلاکر بولا۔۔۔
"آرہی ہوں گی یار.. ریلیکس.." احد چینل چینج کرتا ہوا اس کی طرف دیکھ کر بولا تو اس نے منہ بناکر صوفے سے ٹیک لگا کر زمین پر بیٹھی عفیرہ کو دیکھا جو بہت انہماک سے ٹی وی کی طرف دیکھ رہی تھی... اس نے ایک بار ٹی وی پر نظر ڈالی پھر دوبارہ عفیرہ کی طرف کر لی...
" عفیرہ یار دیکھ کر آؤ مام کیا کر رہی ہیں.."
"جی اچھا.." یہ کہہ کر وہ فوراً اٹھی اور نازیہ بیگم کے کمرے کی طرف بڑھ گئی...
" ویسے جانا کہاں ہے.." احد غور سے اسے دیکھتا ہوا بولا جو اب بھی اسی طرف دیکھ رہا تھا جس طرف عفیرہ گئی تھی...
"کیا پتا کہاں جانا ہے.." اس نے لاعلمی سے کندھے اچکاۓ...
"ویسے عفیرہ اچھی لڑکی ہے.. ہماری ننہالی کزنز سے تو لاکھ گنا اچھی ہے.. کیوں تمہاری کیا رائے ہے.." اس کی بات پر اسد اسے طرح دیکھ رہا تھا جیسے اسے کچھ سمجھ نہ آیا ہو کہ کیا کہہ رہا ہے..
"میں اس کے بارے میں رائے قائم کرکے کیا کروں گا.." 
"جو باقی لگ لڑکیوں کے ساتھ کرتے ہو وہی.." احد معنی خیز انداز میں مسکرایا..
" وہ اس ٹائپ کی لڑکی نہیں ہے.."
"ہر ٹائپ کی لڑکیاں بعد میں اسی ٹائپ کی ہو جاتی ہیں.."
"عفیرہ ان سب سے منفرد ہے.." وہ کچھ اور بھی بولنے والا تھا کہ نازیہ بیگم اور عفیرہ کو آتا دیکھ چپ ہو گیا...
"کیا کر رہی تھیں آپ.."
"ریڈی ہو رہی تھی.." نازیہ بیگم اپنی ساڑی کا پلو بناتی ہوئی بولیں تو وہ ان کی تیاری کا جائزہ لینے لگا...
"کسی فنکشن میں جانے کا پروگرام ہے کیا.." وہ ان کی تیاریوں سے یہی سمجھا...
"فنکشن نہیں شاپنگ کا پروگرام ہے.." نازیہ بیگم کے کہنے پر وہ شاک زدہ ہو کر انہیں دیکھنے لگا.. یہی حال ٹی وی دیکھتے احد کا بھی تھا جو کہ اب ان کی طرف متوجہ ہوا تھا...
"شاپنگ کے بہانے کسی کو ڈیٹنگ کرنے کا پروگرام تو نہیں ہے نا مام.." احد کے آنکھ دبانے پر اسد قہقہہ لگا کر ہنسا تھا جبکہ عفیرہ اپنی ہنسی کو کنٹرول کرتی دوسری طرف مڑ گئی..
" بے شرم.. ماں سے اس انداز میں بات کرتے تمہیں ذرا بھی شرم نہیں آتی.." 
" بالکل بھی نہیں.." معصومیت سے جواب آیا..
"رکو ذرا میں تمہیں بتاتی .. بدتمیز.." وہ پلو سنبھالتی اس کی طرف بڑھنے ہی والی تھیں کہ دوڑ کر وہاں سے بھاگا.۔۔
"دیکھ رہی ہو عفیرہ ان کی بےشرمی.. ماں کو بھی نہیں بخشا.." نازیہ بیگم کے کہنے پر وہ دھیرے سے مسکرا دی...
"چلنا ہے یا نہیں.." اسد ٹاپک پر آتا ہوا بولا..
"ہاں ہاں چلو جلدی ورنہ بہت لیٹ ہو جائے گا.." 
"تم بھی چلو.. " وہ اس سے بولا تو وہ نفی میں سر ہلا دی..
"نہیں میں گھر پر ہی ٹھیک ہوں.." کیا کہتی کہ وہ اس کے ساتھ شاپنگ کا مزا لے چکی تھی... اسد کندھے اچکاتا باہر کی طرف بڑھ گیا...
 " اچھا عفیرہ ہم چلتے ہیں تم آرام سے رہنا.." نازیہ بیگم اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولیں اور باہر نکل دیں...
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
"کس چیز کی شاپنگ کرنے ہے آپ کو.." وہ گاڑی کی اسپیڈ بڑھاتا ہوا بولا..
"کس چیز کی نہیں عفیرہ کے لئے شاپنگ کرنی ہے.." نازیہ بیگم نے مسکرا کر اسے دیکھا تو الجھ کر انہیں دیکھنے لگا..
"اس کے لئے کیوں شاپنگ کرنی ہے.."
" تمہارے کزن کی شادی میں لے جانے کے لئے.."
"تو آپ اسے شوپیس بنانا چاہتی ہیں.." اسکا انداز طنزیہ تھا..
" کیوں بھلا.. میں کیوں اپنی بچی کو شوپیس بناؤں گی.." وہ جلدی سے بولیں..
"وہ اس ماحول میں شوپیس ہی لگے گی... وہ خود کو انکمفرٹیبل فیل کرے گی.."
"تو تم لوگ کس مرض کی دوا ہو.."
"اچھی بات ہے.." وہ سر ہلا کر بولا اور موڑ کاٹنے لگا...
"تو پھر اسے بھی ساتھ لے آتیں.. اپنی پسند کے مطابق شاپنگ کر لیتی وہ.."
"میں اس کے لئے اچھی چیزیں نہیں لے سکتی کیا.." نازیہ بیگم نے غور سے اسے دیکھا..
"میرا مطلب وہ نہیں تھا.." وہ جلدی سے بولا..
"تم اس کے لئے چوز کر لینا.. تمہاری چوائس تو زبردست ہے.." 
" میں کیسے.. مجھے کیا پتا اسے کیا پسند ہے... وہ بی جمالو ٹائپ کی لڑکی ہے. اس کی پسند اور میری پسند میں بہت فرق ہے.." اس نے صاف پلا جھاڑا..
"پچھلی بار بھی تو اس کو اپنی چوائس پر شاپنگ کرائی تھی.." نازیہ بیگم معنی خیز انداز میں مسکرائیں تو گڑبڑا کر رہ گیا..
"وہ تو بس ایسے ہی.. میرا موڈ بہت اچھا تھا اس دن.." وہ گاڑی اپنے فیوریٹ مال کے پارکنگ لاٹ میں روکتا ہوا بولا..
" آج بھی تو اچھا ہے موڈ.." نازیہ بیگم گاڑی سے نکلتی ہوئی اس کے ساتھ ہو لیں..
" میں بالکل بھی شاپنگ نہیں کروں گا اس کے لئے.." اب کے اس کا انداز دوٹوک تھا..
" اچھا ٹھیک ہے میرے لئے تو کر لو... " 
" آپ کے لئے تو میں ہی کروں گا.." یہ کہہ کر وہ لیڈیز شوروم میں انہیں لئے گھس گیا.. پھر ساری چیزیں اپنی پسند سے دلانے لگا..  اور جب بھی وہ عفیرہ کے لئے کچھ پسند کرتیں اس پر وہ منہ بناکر ریجیکٹ کر دیتا... آخر میں تھک ہار کر اسے ہی عفیرہ کے لئے شاپنگ کرنی پڑی... نازیہ بیگم کی تو جیسے دلی مراد پوری ہو گئی تھی... وہ سرشار سی اس کی چوائس کی ہوئی چیزوں کو دیکھتے دل ہی دل میں اسے سراہا... شاپنگ کے بعد وہ انہیں آئسکریم کارنر لے آیا پھر وہاں سے فارغ ہو کر انہیں گھر ڈراپ کرتا وہ اپنے دوست کی طرف چلا گیا..
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
"میرے لئے اتنا کچھ کیوں لیا آپ نے چچی.." وہ حیران پریشان سی بیڈ پر پھیلے ان قیمتی کپڑوں اور جیولری وغیرہ کو دیکھ رہی تھی جو اپنے قیمتی ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے...
" اتنا کچھ کہاں ہے.. یہ تو بس کچھ ہی چیزیں ھیں بیٹا... میرا بس چلتا تو میں تمہارے لئے پورا مال خرید لیتی.."
" پر چچی یہ سب بہت زیادہ ہیں.."
"تمہیں پتا ہے عفیرہ تمہارے چاچو کو بیٹی کی بہت تمنا تھی.. وہ ہمیشہ مارکیٹ سے کچھ نہ کچھ بیٹیوں والا سامان لاتے کبھی چوڑیاں، کبھی ہئیر بینڈ کبھی پایل... لیکن ان کی قسمت میں بیٹی نہیں تھی تو نہیں ملی.. لیکن جب انہوں نے تمہیں دیکھا تو جیسے وہ تم میں اپنی بیٹی کو دیکھنے لگے... انہیں تم سے بہت محبت ہے بیٹا اور مجھے بھی... ہماری محبت کو بےمول نہ کرو بیٹا.." وہ افسردہ سے انداز میں بولیں تو اس نے آگے انہیں گلے لگا لیا..
"ایسی باتیں نہ کیا کریں چچی ورنہ میں رونے لگوں گی... میں بھی تو آپ کی بیٹی ہوں... آپ ایسا کیوں سوچتی ہیں.." وہ محبت سے ان کا کندھا سہلاتے ہوئے بولی..
"اگر ایسی بات ہے تو ان چیزوں کو اپنے پاس رکھو.." وہ اصل مدعے پر آتی ہوئی بولیں تو وہ کھلکھلا کر ہنس دی...
"چلیں آپ بھی کیا یاد کریں گی کہ کس سخی بیٹی سے پالا پڑا ہے.." وہ ایک ادا سے بولی تو انہوں نے ہنستے ہوئے اسے سینے سے لگا لیا...

   1
0 Comments